تقویٰ اور زہد
مشائخ کا قول ہے کہ پرہیزگاری کے پانچ مراتبہیں:۔
پہلامرتبہ عدل ہے،یعنی شریعت میں جو چیز حرام ہےاس سے پرہیزکرےورنہ گنہگار اور فاسق ہوگا۔
دوسرامر تبہ نیکوکاروں کا ہے،یعنی جو چیز ازروئے شرع حرام نہیں ہے لیکن مشتبہ ہے اس سے بھی پرہیز کرے۔
تیسرا مرتبہ متقیوں کا ہے، کہ وہ حلال سے بھی پرہیز کرتے ہیں جیسے حضرت عمر بن عبدالعزیزکے پاس مال غنیمت میں مشک آیا مگر اس کی خوشبوانھوں نے نہ سونگھی اس خیال سے کہ مسلمانوں کاحق ہے۔
چوتھامرتبہ صدیقوں کا ہے یعنی وہ اس چیز سے بھی پرہیز کرتے ہیں جو خودحلال ہولیکن اس کے حاصل کرنے میں گناہ کا دخل ہو جیسے بشر حافی نے سلطان کے نہر سے پانی نہیں پیا اس خیال سے کہ معلوم نہیں اس نہر کے کھودنے میں کیسار و پیہ لگا ہو۔
پانچواں مرتبہ موحدوں کا ہےکہ وہ بغیر نسبت حق کے ہرایک خوراک اورپوشاک حرام سمجھتے ہیں۔
محققوں کا قول ہے کہ عوام کی پرہیزگاری حرام چیزوں سے ہے۔ خواص کی پرہیز گاری حلال چیزوں سے ہے اورصدیقوں کی پرہیز گاری ماسوائے اللہ سے، ان کے نزدیک زہدوز اہد کوئی چیز نہیں؛کیونکہ دنیاکی اتنی قدر وقیمت ہی نہیں ہے کہ اس کا چھوڑنے والازاہد کہلائے۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے :۔
قُلْ مَتَاعُ الدُّنْیَا قَلِیْلٌ
کہدیجیے دنیا کی قیمت تھوڑی ہے
دنیا کا زہد بدن کوذبح کرنا ہے، آخرت کازہد دل کوذبح کرناہے، مگر خدا کی طرف رخ کرناروح کو ذبح کرنا ہے۔
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972